انسان کےلیے وہی کچھ ہے جس کی وہ سعی کرتا ہے (القرآن) - از قلم سید عرفات حیدر
اس آیت کریمہ میں رب تعالی نے انسان کو اس کی منزل کے حصول کا ایک ذریعہ بتایا ہے اور وہ ہے سعی کرنا ۔۔۔۔سعی کا مطلب ہے کوشش کرنا اور ایسی کوشش جس میں بھرپور مشقت شامل ہو۔۔۔۔
اور انسان کےلیے وہی کچھ ہے جس کی وہ سعی کرتا ہے۔ القرآن
مفہوم:
از قلم سید عرفات حیدر
ماخذ:پہلی اڑان
اس آیت کریمہ میں رب تعالی نے انسان کو اس کی منزل کے حصول کا ایک ذریعہ بتایا ہے اور وہ ہے سعی کرنا ۔۔۔۔سعی کا مطلب ہے کوشش کرنا اور ایسی کوشش جس میں بھرپور مشقت شامل ہو۔۔۔۔مشقت والی کوشش کا آسان الفاظ میں مطلب یہ ہے کہ انسان کا ٹھیک طرح سے امتحان ہو جاۓ۔۔۔اور جب وہ سب مرحلے اچھے سے پاس کر لے تو منزل کا دروازہ کھول دیا جاۓ۔۔۔۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ منزل یا کامیابی کا حصول کیسے ممکن ہے؟
بہت آسان فارمولا جو رب نے بتایا ہے کہ اس کے قوانین بدلا نہیں کرتے یعنی ایک Fix میکانزم موجود ہے جس track پر چل کر منزل مل جاتی ہے۔۔۔
میں اس track کو تین حصوں میں تقسیم کرتا ہوں اور ہر حصے میں ایک یا ایک سے زائد امتحانات /آزمائشوں سے انسان کو گزرنا پڑتا ہے
پہلا مرحلہ:
کامیابی کی طرف بڑھنے کا پہلا سٹیپ ہے کچھ بڑا سوچنا جسے عموما Dream Bigکہا جاتا ہے۔۔یعنی کچھ کر گزرنے کا خواب۔۔۔اک عزم اور اک ولولہ ۔۔۔اک سوچ جو ہمارے جسم کو پوزیٹیو انرجی دے کر ابھارتی ہے۔۔۔ہم میں سے 70 فیصد لوگ اس سٹیج سے آگے جا ہی نہیں پاتے اس کی بنیادی وجہ ہے کہ ان کو خوف آ جاتا ہے یا خوف دلا دیا جاتا ہے یا لوگ یہ سمجھ لیتے ہیں کہ یہ ان کے بس کی بات نہیں۔۔۔مطلب ہم نے کسی کو اپنا خواب یا aim بتایا تو سامنے سے تنقید آئی اور ہم اسی تنقید کی انرجی کا شکار ہو کر زیرو لیول پر آ گئے اور ارادہ ترک کر دیا۔۔۔۔
سندیپ مہیشواری کا یہ جملہ یاد رکھیے گا۔۔۔اگر کوئی شخص آپ کو کہے کہ آپ نہیں کر سکتے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ کام آپ نہیں کر سکتے اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ چونکہ وہ یہ کام نہیں کر سکا یا نہیں کر سکتا لہذااسے لگتا ہے کہ یہ کام آپ بھی نہیں کر سکتے۔۔۔اس سٹیج کو کراس کرنے کا طریقہ ہے self awareness خود آگاہی۔۔۔۔اور self confidenceخود اعتمادی۔۔۔۔
دوسرا مرحلہ:
عموما یہ مرحلہ پہلے مرحلے کے ساتھ overlapp کرتا ہے یہ مرحلہ ہے یقین کرنے کا مرحلہ۔۔۔۔یقین دو چیزوں پر۔۔پہلا ہمارا رب کے ساتھ جو رشتہ ہے وہ لاریب فیہ کا ہے یعنی گمان سے بالاتر ۔۔۔تو جو رب سے مانگا ہے یہ ایمان رکھنا کہ وہ عطا کرے گا۔۔اس پہ کوئی doubt یا شک نہ ہو ۔۔
دوسرا اپنی صلاحیت پر یقین۔۔۔اندھیرے کے باوجود روشنی دیکھنے کا ہنر یقین کہلاتا ہے۔۔۔۔۔جہاں ہر طرف تاریکی ہو مگر آپ کو پھر بھی یہ ہو کہ ۔۔۔۔
سر جلائیں گے روشنی ہو گی۔۔۔۔۔یا پھر اب خود ہی جگنو بن جانا ہے۔۔۔۔۔
پائیلو کوہیلو کہتا ہے کہ رات میں سب سے زیادہ اندھیرا صبح ہونے سے کچھ لمحے پہلے ہوتا ہے
یاد رکھیے یہ مرحلہ بہت کٹھن ہے کیونکہ اس میں روشنی بننے کےلیے خود کو سورج کی طرح جلانا پڑتا ہے۔۔۔جس طرح سورج کا دکھ کوئی نہیں سمجھتا ایسے ہی آپ کے جلنے کا درد کسی کو محسوس نہ ہو گا۔۔۔۔لوگ بس آپ سے فائدہ لیتے رہیں گے۔۔۔بس یہی وہ نقطہ ہے جہاں phase چینج ہونا شروع ہوتا ہے کہ آپ اب آسانی کا سورس بن چکے ہیں۔۔۔
تیسرا مرحلہ:
یہ مرحلہ وہ ہے جس کا ذکر رب تعالی نے کیا کہ انسان کو practically کچھ کرنا ہے۔۔۔اور سعی میں اوپر دیے گئے تمام مراحل آتے ہیں۔۔۔ہاد رکھیے گا محنت کر کے انبیاء نے دکھایا کہ محنت کے بغیر کچھ ہاتھ نہیں آتا۔۔۔۔اور معجزے محنت والوں کو میسر آتے۔۔۔۔
اور پائیلو کوہیلو نے لکھا تھا کہ انسان کو اس کی منزل اس وقت تک نہیں ملتی جب تک کہ انسان کا ٹھیک طرح سے امتحان نہ ہو جاۓ۔۔۔۔یعنی آزمائش ایک فلٹریشن پروسیس ہے۔۔۔آپ کا pure ہونا لازمی امر ہے نیت صاف ہونا ضروری ہے اگر نیت میں کھوٹ یا ملاوٹ یا impurity ہو گی تو آپ فلٹر پیپر کے اوپر رہ جائیں گے اگلے مرحلے میں نہیں پہنچ سکیں گے۔۔۔۔بس سچی لگن،اپنی محنت پر فوکس،رب پر اعتماد سے کی جانے والی پہلی اڑان ہی آپ کی اونچی اڑان بن جاتی ہے۔
پہلی اڑان از قلم سید عرفات حیدر