توازن - محمد رضوان خالد چوھدری

دین سے خالی نفس شعُور کو دُنیا کے بڑے ہونے کا یقین دے گا۔ دین سے خالی نفس رُوح کے احساس کو شعُور یعنی حواسِ خمسہ کے یقین پر حاوی نہیں ہونے دے گا

Mar 18, 2021 - 14:01
Mar 21, 2021 - 15:28
توازن - محمد رضوان خالد چوھدری
توازُن ۔۔۔ 
نفس کا تعلُق یقین سے اور رُوح کا ایمان سے ہے۔ 
نفس اور رُوح کے درمیان یعنی احساس اور یقین کے درمیان توازُن آجائے تو بندہ مومن سے بڑھ کر راشد بن جاتا ہے۔ 
یعنی رُشّد مُسلمان کا سب سے اعلیٰ درجہ ہے۔ 
راشد مُسلمان کو رُوح اورنفس کا ایسا توازُن نصیب ہوتا ہے کہ اُسے نہ بُرائی سے روکنا پڑے گا نہ نیکی کا کہنا پڑے گا۔
رُشّد ہی مُسلمان کی منزل ہونی چاہیے۔ 
اگر نفس چاہے یعنی اگرمیں چاہُوں تو رُوح کے ذریعے ایمان اور رُشّد کی منزل طے کر کے خُود میں اللہ کی صفّات کا عکس ڈھال سکتا ہُوں۔ 
مُسلمان تو میں ہُوں لیکن ایمان لانا اور پھر رُشد پا کر خُود میں اللہ کو پانا میرے چاہنے یا نہ چاہنے کی بات ہے۔ 
ایمان بڑھانا تو سبھی کا مقصد ہے
لیکن عمُوماََ نفس کا دُنیاوی یقین ہی ایمان کو بڑھنے سے روکتا ہے۔
ایمان بھی ضروری ہے یقین بھی لازم ہے کیونکہ ہمارا جسم تو دُنیا کا حصّہ ہے اور نفس اس دُنیا میں جسم کے لباس کا مُحتاج ہے۔
جسم نفس کو حواسِ خمسہ دے گا اور نفس حواسِ خمسہ سے کام لے کر شعُور تشکیل دے گا۔
شعُور ہی یقین ہے۔ 
دین سے خالی نفس شعُور کو دُنیا کے بڑے ہونے کا یقین دے گا۔ دین سے خالی نفس رُوح کے احساس کو شعُور یعنی حواسِ خمسہ کے یقین پر حاوی نہیں ہونے دے گا 
اور صاحبِ نفس کے اعمال سے دُنیا کے اللہ سے بڑے ہونے یعنی شرک کا ثبُوت ملے گا
ایسے میں صاحبِ نفس کی زُبان چاہے ہزار اللہُ اکبر کہتی رہے یا کلمے پڑھتی رہے عمل مُشرکانہ رہے گا۔
تبھی قُرآن میں اللہ کا مُطالبہ ایمان کےدلوں میں داخلے کا ہے زُبانی اقرار کا نہیں۔ یعنی ایمان تو لانا پڑے گا۔ 
یعنی رُوح کے باطنی اور لاشعُوری احساس کو شعُور کے ظاہری یقین پرایسے غالب کرنا پڑے گا
جیسے کوچوان گھوڑے کو مغلُوب کرکے تانگے میں جوتتا ہے۔ بھاگنا اور وزن اُٹھانا تو پھر بھی گھوڑے کو ہی ہے۔
یعنی روح کے احساس 
یعنی ایمان کی نکیل نفس کو ایسے ڈالنی ہوگی 
کہ نفس Five Sences کے یقین پر حقُّ الیقین یعنی رُوح سے دیکھے احساس کو ترجیح دے۔ 
یاد رہے کہ روح کا تعلُق اللہ سے ہے۔
ایمان خالق کو دیکھنے کے احساس کا تسلسُل ہے۔ 
یعنی رُوح سے دیکھنا 
نفس کے یقین پر غالب ہو کر حواسِ خمسہ کو بھی مظاہرِ فطرت میں اللہ کی نشانیاں دکھا دے گا۔ 
یعنی پھراللہ کو senses سے محسُوس کرنا بھی مُمکن ہو۔ 
یہی رُشد یہی حقُّ الیقین یہی ولایت ہے۔ 
سوال یہ ہے کہ نفس اور رُوح میں توازُن کیسے آئے۔ 
ایمان کیسے دل میں داخل ہو کر نفس کے سرسری یقین کو حقُّ الیقین میں بدل کر ہمیں رُشّد کے مقام تک پُہنچا دے۔
پہلے تو تقدیر، توکُّل، صبر،ذکر اللہ کے ہاتھ اور تسبیح کے تصوُرات کو اللہ کے فطری قوانین کے تناظُر میں سمجھنا ہو گا۔
پھر یہ عمل نماز سے شُروع ہو کر نماز پر ہی ختم ہوگا۔ 
یعنی نمازوں کے درمیان حالتِ نماز کا تسلسُل قائم رکھنا ہوگا۔یعنی کیفیّتِ نماز قائم کرنی ہوگی۔ ... 

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow